قانونی جنگ سے نیٹ حقوق کو خطر ویب سرچ گوگل تفریحی ویڈیو والی ویب سائٹ یو ٹیوب کی مالک ہے سرچ انجن گوگل کا کہنا ہے کہ اس کی ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کے خلاف ایک بلین ڈالر کے ہرجانے کے دعوے سےانٹرنیٹ کی آزادی خطرے میں پڑگئی ہے۔ گوگل کا یہ دعویٰ امریکی ٹیلی ویژن وائیکوم کے اس مقدمے کے بعد آیا ہے جس میں اس نےگوگل کے ویڈیو شیئرنگ سروس پر ایسے مواد کوروکنے میں ناکامی ظاہر کی ہے جس کے اشاعتی حقوق یا کاپی رائٹس محفوظ ہیں۔ وائیکوم کا کہنا ہے کہ اس نے یو ٹیوب پر ایسے غیر قانونی ڈیڑھ لاکھ کلپس کی نشاندہی کی ہے۔ گوگل سرچ کے وکلاء کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یو ٹیوب 1998 کے ڈیجیٹل میلینیم کاپی رائٹ ایکٹ کی پوری پاسداری کرتا ہے اور اس سے متعلق قانونی کے خلاف ورزی کے تمام دعوؤں کی صحیح طور پر پیروی کرتا ہے۔ گوگل کے وکیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ وائیکوم کے اس اقدام سے لاکھوں لوگ ویب پر معلومات کے تبادلے کے حق سے محروم ہو جائیں گے۔ مین ہٹن کی عدالت میں داخل کیے گیے کاغذات میں گوگل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ اور یو ٹیوب اپنی قانونی ذمہ داریوں سے کہیں زیادہ کسی بھی مواد کے مالک کے حقوق کا خیال رکھتا ہے۔ جبکہ وائیکوم اس دعویٰ سے اتفاق نہیں کرتا اور اس کا کہنا ہے کہ یو ٹیوب نے قانون کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے بہت کم اور بعض کیسز میں نہ ہونے کے برابر اقدامات کیے ہیں۔
Friday, May 30, 2008
Thursday, May 29, 2008
Tuesday, May 27, 2008
Hacker's activities blocked by police پولیس چھاپے، پانچ ہیکرز گرفتار ہیکرز نے حکومتی ویب سائٹوں کو نشانہ ہسپانوی پولیس نے ملک گیر چھاپوں کے دوران پانچ ایسے افراد کو حراست میں لے لیا ہے جو کئی حکومتوں کی ویب سائٹوں پر حملے کرتے تھے۔ گرفتار ہونے والوں میں سولہ سال کی عمر کے دو لڑکے بھی شامل ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ یہ افراد امریکہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ میں حکومتی ویب سائٹیں کی ہیکِنگ کرتے تھے۔ ہپسانوی پولیس نے بتایا کہ ان افراد نے ایک منصوبے کے تحت انٹرنیٹ پر کئی حملے کیے اور صرف گزشتہ دو برسوں کے اندر انہوں نے اکیس ہزار انٹرنیٹ صفحات کی ہیکِنگ کی۔ پولیس نے گزشتہ مارچ میں انکوائری اس وقت شروع کی تھی جب ان افراد نے اسپین کے انتخابات کے بعد وہاں کی ایک سیاسی جماعت کی ویب سائٹ پر حملہ کر دیا۔ ہسپانوی پولیس نے بیک وقت چار شہروں بارسیلونا، برگوس، مالاگا اور ولینسیا میں چھاپے مار کر ان پانچوں افراد کو گرفتار کیا ہے۔
بنایا
Scientists ‘s Lottery
انسان کےوجود میں آنے کی کہانی بھی ستاروں کی ٹوٹ پھوٹ سے جڑی ماہرین فلکیات کی برسوں کی ایک آرزو پوری ہوئی ہے اور انہوں نے عین اس وقت ایک بہت بڑے ستارے کی تصویریں اتار لی ہیں جب وہ پھٹنے والا تھا۔ اس طرح کے ستاروں کو سوپر نووا کہا جاتا ہے۔ ماہرین فلکیات کہکشاں میں ایک ستارے کو دیکھ رہےتھے کہ اتفاقاً ان کی نگاہ اس ستارے پر پڑی جو پھٹ رہا تھا۔ اس سے پہلے کئی بار سوپر نووا کے پھٹنے کے کئی دن بعد ان کی تصویریں اتاری جا سکی تھیں۔ سائنسی رسالے نیچر میں اس انکشاف کی روداد بیان کرتے ہوئے ایک سائنس داں نے لکھا ہے کہ فلکیات کے مطالعے میں ہماری لاٹری نکل آئی ہے۔ ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ انسان کےوجود میں آنے کی کہانی بھی سپرنوا سے جڑی ہوئی ہے کیونکہ کائنات میں ہونے والے اسی طرح کے بڑے دھماکوں کے نتیجے میں سیارے وجود میں آتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے ستارے کے پھٹنے کے عمل کے مشاہدے سے نیوٹران ستاروں اور بلیک ہول سے متعلق اہم سوالوں کے جوابات ڈھونڈنے میں اہم مدد مل سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق پھٹتے ہوئے ستارے کائنات کا سب سے دیدنی مرحلہ ہوتا ہے جب پھٹنے والے ستارے سے اتنی توانائی خارج ہوتی ہے جتنی ایک کھرب ایٹم بموں کے ایک وقت پھٹنے سے پیدا ہو سکتی ہے۔ سپرنوا اس وقت وقوع پذیر ہوتے ہیں جب سورج سے آٹھ گنا بڑا سیارے کا ایندھن ختم ہو جاتا ہے اور وہ ایک نیوٹران ستارے کے روپ میں آ جاتا ہے۔ ماہرین فلکیات کو ستارے کے پھٹنے کا عمل اتفاقاً اس وقت نظر آ گیا جب وہ لینگس کہکشاں کی تصویریں بنانےمیں مشغول تھے۔ پرسٹن یونیورسٹی کی ڈاکٹر سادربرگ نے کہا کہ وہ صیح وقت پر صیح جگہ پر موجود تھے۔
ہوئی ہے